غزل - ۳۶
غافل بہ وہمِ ناز خود آرا ہے ورنہ یاں
بے شانہٴ صبا نہیں طرّہ گیاہ کا
بزمِ قدح سے عیشِ تمنا نہ رکھ، کہ رنگ
صیدِ زدام جستہ ہے اس دامگاہ کا
رحمت اگر قبول کرے، کیا بعید ہے
شرمندگی سے عذر نہ کرنا گناہ کا
مقتل کو کس نشاط سے جا تا ہو ں میں، کہ ہے
پرگل خیالِ زخم سے دامن نگاہ کا
جاں در ہواے یک نگہِ گرم ہے اسد
پروانہ ہے وکیل ترے داد خواہ کا
* * * *