جنگ آزادی : سندھ- ستمبر ۱۸۵۷ء

جنگ آزادی : سندھ- ستمبر ۱۸۵۷ء

مبلغین انقلاب کے کییگئے کام کا نتیجہ مختلف جگہوں پر سپاہیوں کی رجمنٹس کی بغاوت کی صورت میں سامنے آیا جس میں کراچی نے سبقت لی۔ ۱۳ستمبر کی رات گیارہ بجے ۲۱ این آئی کے کمانڈنگ آ فیسر میجر ایم گریگور کو اطلاع ملی کہ رجمنٹ آدھی رات کو بغاوت کا منصوبہ بنا چکی تھی اور خزانے کا محاصرہ کرنے کے بعد وہ حیدرآبا د کی طرف بڑھے گی۔ گھڑ سوار دستوں نے پریڈ گراؤنڈ کے سامنے پوزیشن سنبھال لی جہاں ۲۱ این آئی کو غیر مسلح کیا گیا حاضری لینے پر پتہ چلا کہ ۲۷ جوان اپنی بندوقیں لے کر فرار ہوچکے تھے۔

 

فرار ہونے والے انقلابی سپاہیوں میں سے ۱۰ کو گرفتار کرکے کورٹ مارشل سے گزارا گیا ۱۷ ستمبر کو ان میں سے ۷ کو پھانسی دے دی گئی جبکہ ۳ کو گولیوں کا نشانہ بنا دیا گیا۔ انقلابیوں کی تلاش کا کام وسیع پیمانے پر شروع کردیا گیا تھا حب کی دوسری طرف سے ۹ کو گرفتار کر لیا گیا اور اگلے دو سے تین دن میں کئی دوسرے بھی پکڑے گئے۔ حیدرآبا د میں خزانے اور پے آفس کی حفاظت کیلئے تیزی سے اقدامات کرنے کے بعد سپاہیوں کو پریڈ کیلئے آنے کا حکم دیا گیا۔ ان سب کو غیر مسلح کردیا گیا اور ناراضگی کی کوئی علامت ظاہر نہ ہونے دی۔ رات کو ان میں سے چند سپاہی غائب ہوگئے مگر انہیں پکڑلینے کے بعد گولیوں سے اُڑا دیا گیا۔ بالائی سندھ میں جو کہ کراچی اور حیدرآبا د کی نسبت تحریک کے مرکزی علاقوں سے قریب تر تھا انقلابی بہتر نتائج حاصل کرتے ہوئے دکھائی ویے۔ دریا خان جس نے جیکب آبا د میں خدمات انجام دی تھیں اور ان کے رہنماؤں میں سے تھا شکا رپور میں بھی باغی سپاہیوں سے رابطے میں تھا۔ ۲۳ ستمبر کی رات آرٹلری کے سپاہیوں نے بغاوت کردی اور اپنے ہتھیار لے کر پریڈ گراؤنڈ میں آگئے رجمنٹ سے تعلق رکھنے والے دوسرے سپاہیوں اور دیگر دستیاب جوانوں کو ان سے مقابلے کیلئے لایا گیا اور دو گھنٹوں کے اندر ہی ان پر قابو پالیا گیا۔