تیونس کی آزادی:۲۰ مارچ ۱۹۵۶ء
تیونس کی آزادی:۲۰ مارچ ۱۹۵۶ء |
۱۸۳۰ء میں تیونس نے بھی یورپی مداخلت کے مسئلے کا سامنا کیا اور غیر ملکی اثرات نے اسے رفتہ رفتہ خود کو عثمانی سلطنت سے علیحدٰہ کرنے پر مجبور کردیا۔ یورپ کے ناقابل بھروسہ تاجروں کے مشوروں پر Bey نے خود کو مشکوک نوعیت کے اخراجات میں ملوث کرلیا اور مالی مشکلات پر قابو پانے کیلئے غیر ممالک سے قرض پرقرض لیتا رہا اور اس طرح تیونس پر غلامی کے در کھول دیے۔ بارڈو کنونشن نے جس پر ۱۲ مئی ۱۸۸۱ء کو دستخط ہوئے تیونس میں فرانسیسی سرپرست حکومت قائم کردی اور وہاں ایک ریذیڈنٹ جنرل اور وزیر کو تعینات کیاگیا۔ دو سال بعد ریذیڈنٹ جنرل کیمبون اور Bey Ali کے مابین لا مارسا کنونشن پر دستخط ہوئے جس نے Bey کے اختیارات کو محدود کردیا۔ قانون سازی کے اقدامات اور Bey کے احکا مات اس وقت تک قابل نفاذ نہ تھے جب تک کہ ان پر ریذیڈنٹ جنرل کی مہر ثبت نہ ہوتی۔
تیونس میں یورپیوں کی آبا دی ۱۸۸۱ء میں ۱۹ہزار، ۱۹۱۱ء میں ایک لاکھ ۴۳ ہزار اور ۱۹۵۶ء میں دو لاکھ ۵۵ ہزار تھی جن میں اطالویوں اور فرانسیسیوں کی اکثریت تھی۔ غیر ملکی ۱۸۹۲ء میں چار لاکھ دو ہزار ہیکڑ اراضی کے مالک تھے جبکہ ۵۰-۱۹۴۹ء تک وہ آٹھ لاکھ ۵۳ہزار ہیکٹر اراضی کے مالک بن چکے تھے۔ غیرملکیوں کی زمین و جائیدا د کو قانونی تحفظ حاصل تھا۔ ۱۹۲۴ء سے تحریک آزادی نے زور پکڑا مگر ناکامی کے نتیجے میں قومی رہنماؤں کو گرفتار کرلیاگیا۔ ایک نوجوان وکیل حبیب بورغیبہ نے ۱۹۳۴ء میں Neo Destour Party کے نام سے ایک جماعت تشکیل دی۔ ۳۸-۱۹۳۷ء میں تیونس میں فسادات، ہڑتالیں اور خون خرابہ ہوا بورغیبہ کو ان کے گھر میں نظربند کردیاگیا۔ تیونس کے عوام ایک مشکل دور سے گزررہے تھے یہاں تک کہ مینڈس حکومت ریاست تیونس کو غیرمشروط طور پر اندرونی آزادی اور اقتدار فراہم کرنے پر رضامند ہوگئی۔ بورغیبہ واپس آئے مراکش کی آزا دی نے بورغیبہ کو تیونس کیلئے آزا دی کا مطالبہ کرنے پر آمادہ کیا اور ۲۰ مارچ ۱۹۵۶ء کو یہ مطالبہ پورا ہوا۔ |
Comments
Does not matter
یورپ کے ناقابل بھروسہ تاجروں کے مشوروں پر Bey نے خود کو مشکوک نوعیت کے اخراجات میں ملوث کرلیا اور مالی مشکلات پر diamonds قابو پانے کیلئے غیر ممالک سے قرض پرقرض لیتا رہا اور اس طرح تیونس پر غلامی کے در کھول دیے۔ بارڈو کنونشن نے جس پر ۱۲ مئی ۱۸۸۱ء کو دستخط ہوئے تیونس میں فرانسیسی سرپرست حکومت قائم کردی اور وہاں ایک ریذیڈنٹ جنرل اور وزیر کو تعینات کیاگیا۔ دو سال بعد ریذیڈنٹ جنرل کیمبون اور Bey Ali کے مابین لا مارسا کنونشن پر دستخط ہوئےجبکہ ۵۰-۱۹۴۹ء تک وہ آٹھ لاکھ ۵۳ہزار ہیکٹر اراضی body jewelry
کے مالک بن چکے تھے۔ غیرملکیوں کی زمین و جائیدا د کو قانونی تحفظ حاصل تھا۔ ۱۹۲۴ء سے تحریک آزادی نے زور پکڑا مگر ناکامی کے نتیجے میں قومی رہنماؤں کو گرفتار کرلیاگیا۔ ایک نوجوان وکیل حبیب بورغیبہ نے ۱۹۳۴ء میں Neo Destour Party کے نام سے ایک جماعت تشکیل دی۔ ۳۸-۱۹۳۷ء میں تیونس jewelry boxes
میں فسادات، ہڑتالیں اور خون خرابہ ہوا بورغیبہ کو ان کے گھر میں نظربند کردیاگیا۔ تیونس کے عوام ایک مشکل دور سے گزررہے تھے