جنگ آزادی:دہلی کا محاصرہ- ۱۱مئی ۱۸۵۷ء
جنگ آزادی:دہلی کا محاصرہ- ۱۱مئی ۱۸۵۷ء |
یورپی افسران اور چند نئے عیسائی ہونے والوں کو قتل کرنے کے بعد انقلابی، شہر کے قلب میں چاندنی چوک کے قریب واقع دہلی بنک پر ٹوٹ پڑے لوگ روپوں کے تھیلے لے کر بھاگ گئے جو بعد ازاں انقلابیوں کے قبضے میں آگئے۔ جیل کے قیدیوں کو آزادی مل گئی اور بیڑیاں ہٹادی گئیںباغی سپاہیوں نے خزانہ لُوٹ کر بادشاہ کے حوالے کردیا۔ دوپہر میں دن کا اہم ترین واقعہ اسلحے کے گودام کی تباہی تھا جوکہ بادشاہ کے محل سے زیادہ دور نہ تھا اور جہاں بہت زیادہ اسلحہ جمع ہونے کے ساتھ لیفٹنٹ George Willoughby کی ماتحتی میں ایک کثیر عملہ بھی تھا۔
George Willoughby ہوشیار ہوچکا تھا اور اس نے دفاعی تیاریاں بھی کرلی تھیں کیونکہ وہ جانتا تھا کہ انقلابی گودام کے قبضہ کا مطالبہ کریں گے۔ باہری دروازوں پر باڑھ لگاکر ان کے اندر توپیں نصب کردی گئیں اسی دورا ن ایک گاڑی، پاؤڈر اسٹور سے لاکر گودام کے صحن میں موجود درخت کے پاس کھڑی کی گئی کنڈکٹرScully کی ڈیوٹی لگائی گئی جسے دفاع ناکام ہونے کی صورت میں سگنل ملنے پر گاڑی کو آگ لگانی تھی۔ بادشاہ کی طرف سے قاصد آچکا تھا کہ اگر انہوں نے فوراً دروازے نہ کھولے تو وہ دیواریں عبور کرنے کیلئے متحرک سیڑھیاں نصب کردیں گے چنانچہ انقلابیوں نے سیڑھیاں نصب کیں اور اس کے بعد وہ لڑائی شروع ہوئی کہ جس نے یہ ثابت کیا کہ فریقین اپنے اپنے موقف کیلئے کس قدر پرعزم تھے اور لڑائی میں حصہ لینے والے افراد کس حد تک قربانیاں دینے کیلئے تیار تھے۔ جیسے ہی انقلابی دیواروں پر چڑھے یورپی توپوں سے تربیتی پریڈ کے سے سکون اور تسلسل سے ایک کے بعد ایک خونی را ؤنڈ فائر ہونے لگے اسکے باوجود وہ اوپر پہنچنے میں کامیاب ہو گئے اس موقع پر Willoughby نے انتہائی قدم اٹھاتے ہوئے گاڑی جلانے کا سگنل دیا ایک ہی لمحے میں گودام دھماکے سے اڑگیا اور اپنے ساتھ ۲۵ باغی سپاہیوں اور اردگرد موجود ۴۰۰ لوگوں کے ہجوم کو ہلاک کرگیا۔ |